پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز سابق کرکٹرمحمد یوسف نے اپنی نجی زندگی سے متعلق حیران کن انکشافات کرتے ہوئے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنے مشکل ترین لمحات کا تذکرہ بھی کیا ہے
حال ہی میں کرکٹر محمد یوسف نے ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے خوبصورت سفر کے دوران درپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔
میزبان نادر علی کی جانب سے اسلام قبول کرنے کی وجہ پوچھنے پرکرکٹر نے جواب دیا کہ ’ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے، اللہ کے خزانوں میں سب سے بڑی نعمت ’کلمے‘ کی ہے، اگر آپ کو دنیا کی ساری نعمتیں میسر بھی آجائیں، لیکن اگر آپ کے پاس کلمہ نہیں ہو تو آپ نقصان میں ہیں‘۔
انہوں نے اپنے ساتھی کرکٹرز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’جن لوگوں میں میرا اٹھنا بیٹھنا تھا وہ سارے مسلمان تھے اور میں ان سے بہت متاثر ہونے لگا تھا۔‘
مزید پڑھیں:
نادر علی اب فون بھی نہیں اٹھاتا، پرانے ساتھی کا شکوہ
مذہب تبدیلی سے متعلق سوالات، نادر علی نے معافی مانگ لی
ڈیزائنر نومی انصاری کی نادر علی پر کڑی تنقید
محمد یوسف نے بتایا کہ ’سعید انور نے مجھے کلمہ پڑھایا تھا، جس کے بعد وہ مجھے مولوی فہیم کے پاس لے گئے‘۔
کرکٹر سعید انور سے خاصا متاثر ہوتے تھے جس کے بعد انہوں نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
میزبان نے جب کرکٹر سے اہلِ خانہ کے ردعمل کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ’میرے اسلام قبول کرنے کے بعد میرے گھر والے مجھ سے ناراض تھے، میری کمیونٹی مجھ سے ناراض ہو گئی تھی، وہ اب بھی مجھ سے ناراض ہیں اور مجھے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں، ظاہر ہے کہ میں ان کا حصہ تھا اور اپنا مذہب مکمل طور پر تبدیل کر لیا تھا۔‘
اپنے والد کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’شروع میں میرے والدین ناراض تھے لیکن وہ ایک سادہ آدمی تھے۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے اگر تم نے اسلام قبول کر لیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انتقال سے قبل میرے والد نے بھی اسلام قبول کیا، میں ان کے پاس گیا، انہوں نے کلمہ پڑھا، یہ اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے کہ میرے والد نے اسلام قبول کیا۔ میری والدہ بھی خوش قسمت تھیں کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔ میری بیوی نے بھی صحیح تعلیمات حاصل کرنے کے بعد اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا’۔
مارچ 1998 میں بطورِ کرکٹر اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے محمد یوسف کا نام دائرہ اسلام میں داخل یونے سے قبل یوسف یوحنا تھا۔ ان کے والد کا نام یوحنا مسیح تھا۔
محمد یوسف نے دس سال سے زائد عرصے تک پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے کرکٹ کھیلی ہے۔
انہوں نے 2010 میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد پاکستانی ٹیم کی کوچنگ شروع کی۔