ایک طرف ”حماس“ کی اسرائیل کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں تو دوسری جانب لبنان کی عسکریت پسند تنظیم ”حزب اللہ“ نے فلسطینیوں سے یکجہتی میں متنازع شیبہ فارمز میں تین اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے، جس کے جواب میں اسرائیل نے اتوار کو جنوبی لبنان میں اپنے توپ خانے سے راکٹوں کی بارش کی ہے۔
اس حملے میں فوری طور پر جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینی کے درمیان جاری لڑائی میں اب تک غزہ کی پٹی میں ایک لاکھ 23 ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے (او سی ایچ اے) کا کہنا ہے کہ غزہ میں بے گھر ہونے والوں میں ایسے افراد شامل ہیں، جو خوف، تحفظ کے لیے گھروں سے نکلیں ہیں، ان کی تعداد 73 ہزار ہے، جنہوں نے اسکولوں میں پناہ لی ہوئی ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے بتایا کہ توقع ہے کہ تعداد میں مزید اضافہ ہوگا، جہاں وہ موجود ہیں، ان اسکولوں میں بجلی ہے، ہم انہیں کھانا، صاف پانی اور طبی علاج فراہم کرتے ہیں۔
اسرائیلی افواج کی تازہ بریفنگ
اسرائیل کی افواج نے پیر کی صبح بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے غزہ کے اندر تقریباً ایک ہزار اہداف پر حملہ کیا ہے، جبکہ حماس کے مسلح جنگجو اب بھی اسرائیل میں سات سے آٹھ مقامات پر لڑ رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ آج صبح بہتر صورتحال ہو گی لیکن حماس کو ہفتے کو کیے جانے والے حملے کی ’بھاری قیمت‘ ادا کرنی پڑے گی۔ اسرائیل کے شمال میں علاقوں سے شہریوں کا مکمل انخلا نہیں ہوسکا لیکن لوگ وہاں سے نکل رہے ہیں۔
ہفتے سے اسرائیلی قصبوں پر فلسطینی جنگجوؤں کے برسوں میں ہوئے سب سے سنگین حملے میں ایک کرنل سمیت کم از کم 700 اسرائیلی ہلاک اور 2156 زخمی ہوچکے ہیں، اسرائیل کی غزہ پر جوابی بمباری میں 600 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں، جبکہ دو ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
ایران کی حمایت یافتہ طاقتور مسلح جماعت حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے فلسطینی عوام کے ساتھ ”یکجہتی“ کے طور پر شیبا فارمز میں تین پوسٹوں پر گائیڈڈ راکٹ اور توپ خانوں سے حملہ کیا۔
جس کے بعد اسرائیلی فوج نے اتوار کو بتایا کہ اس نے لبنان کے اس علاقے میں توپ خانے سے گولہ باری کی جہاں سرحد پار سے مارٹر فائر کیے گئے تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ’آئی ڈی ایف (اسرائیل ڈیفنس فورسز) کا توپ خانہ اس وقت لبنان کے اس علاقے پر حملہ کر رہا ہے جہاں سے فائرنگ کی گئی۔‘
اسرائیل کی فوج نے بتایا کہ اس کے ایک ڈرون نے شیبہ کے علاقے حردوف میں حزب اللہ کی ایک چوکی کو نشانہ بنایا۔
آئی ڈی ایف کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ریمارکس میں کہا کہ ’اس وقت، حردوف یا شمالی میدان میں مزید کوئی خطرہ نہیں ہے، لیکن فوج ہائی الرٹ پر ہے۔‘
اسرائیل نے 1967 سے شیبا فارمز پر قبضہ کر رکھا ہے، جو کہ 15 مربع میل (39 مربع کلومیٹر) پر مشتمل ہے۔
حزب اللہ، جو کہ جنوبی لبنان کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرتی ہے، اس نے ہفتے کو یاک بیان میں کہا کہ وہ فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے رہنماؤں کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے اور اس نے اسرائیل پر فلسطینی حملوں کو اسرائیل کے جاری قبضے کا فیصلہ کن جواب اور دیگر ممالک کے تعلقات معمول پر لانے کے لیے ایک پیغام کے طور پر دیکھا ہے۔
حماس کے مختلف علاقوں میں حملے جاری
ایک طرف حزب اللہ نے محاذ کھولا ہوا ہے تو دوسری جانب حماس کے حملے بدستور جاری ہیں۔
جنوبی اسرائیل میں اسرائیل اور غزہ کے درمیان باڑ سے تقریباً 10 کلومیٹر (6.2 میل) کے فاصلے پر جاری لڑائی میں اسرائیلی فوج کچھ قصبوں اور دیہاتوں سے حماس کے جنگجوؤں کو تاحال ہٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
الجزیہ کے نمائندے رینالڈز کا کہنا ہے کہ ’ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں کو دوبارہ سپلائی فراہم کی گئی ہے اور انہیں مسلح کیا گیا ہے، جنوبی اسرائیل میں ان جنگجوؤں نے ایک نئی پوزیشن سنبھال لی ہے جسے آج سے پہلے تک کبھی ہاتھ بھی نہیں لگایا جاسکا تھا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل میں اب تک 600 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات نے اسرائیلیوں کو خوف میں مبتلا کیا ہوا ہے۔
اس کے علاوہ اشکلون اور جنوبی اسرائیل کے کئی علاقوں میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
رینالڈ کا کہنا ہے کہ ’یہ بھی غزہ کے خلاف انتقام کا باعث بنے گا۔‘
غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے غزہ کی پٹی میں مسلح گروپ کے تین کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حماس اور اسلامی جہاد گروپوں کا ہیڈ کوارٹر تھا۔
اسرائیل نے غزہ میں الدراج کے رہائشیوں سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر وہاں سے نکل جائیں۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ کے الدراج محلے کے مکینوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر وہاں سے نکل جائیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ’فلسطینی جنگجوؤں کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں کے باعث ہم رہائشی علاقوں کو نشانہ بنانے پر مجبور ہیں۔ ہمیں آپ کو یا آپ کے اہل خانہ کو نقصان پہنچانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اپنی حفاظت کے لیے، اپنی رہائش گاہ چھوڑ دیں۔ ہم عزیز مسجد کے قریب الدراج محلے کے رہائشیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس جگہ کو چھوڑ دیں۔‘
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فوج نے درجنوں ٹینکوں کو جنوبی اسرائیل کی طرف متحرک کر دیا ہے اور غزہ میں داخل ہونے والے اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان علاقے میں شدید لڑائی جاری ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں ہونے والی لڑائی میں اب تک کم از کم 44 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلیوں نے قبضہ کیے گئے علاقے خالی کردیے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر غزہ کی باڑ سے ملحقہ بستیوں کو خالی کرایا جا رہا ہے، جن میں نہال اوز، ایریز، نیر ام، مفلسم، کفار غزہ، گاویم، حنار، آئیویم، ناتیو ہتھارا، ید موردچائی، کرمیا، زیکیم، کریم، شالوم، کسوفیم، ہولیت، صوفہ، نیرم، نیر اوز، عین ہاسلوشا، نیر یتزاک، باری، میگن، ریم، سعد اور الومیم شامل ہیں۔
یہ وہ علاقے ہیں جن سے اسرائیل نے فلسطینیوں کو بے دخل کرکے یہودی آبادکاروں کو بسایا تھا۔
فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’صورتحال کے آپریشنل جائزے کے نتیجے میں، رہائشیوں کو اپنے گھر خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ مزید تشخیص کے بعد مزید انخلاء کیا جائے گا۔
اب تک 600 اسرائیلی شہری اور 370 فلسطینی ہلاک
اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ ہفتے سے اب تک حماس کے حملے میں 600 سے زیادہ اسرائیلی شہری ہلاک جبکہ 2000 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ 100 سے زیادہ اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنایا گیا ہے۔
دوسری طرف غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں 370 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد قریب 2200 بتائی گئی ہے۔
امریکی اور برطانوی شہری ہلاک اور لاپتا
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکی حکومت کو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اسرائیل میں کئی امریکی شہری ہلاک ہوئے ہیں مگر حکام اس کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہماری کوشش ہے اسرائیل کے پاس ضرورت کے مطابق سامان ہو۔‘
دوسری طرف اسرائیل میں برطانوی شہری جیک مارلو لاپتہ ہوئے ہیں۔ وہ غزہ کے قریب ایک آؤٹ ڈور پارٹی میں سکیورٹی کی خدمات سرانجام دے رہے تھے، جب وہاں حملہ ہوا۔