آئی ایم ایف نے پروٹیکٹڈ صارفین کے گیس ٹیرف میں 100 فیصد اضافے کا حکم دیا اور حکومت نے ایکسپورٹ اور نان ایکسپورٹ سیکٹر کے گیس ٹیرف میں تفاوت کے خاتمے کا بھی ذہن بنالیا۔
حکام جنوری 2024 سے ملک بھر میں 57 فیصد پروٹیکٹڈ رہائشی صارفین کی گیس کی قیمتوں میں اضافے کے آپشن پر کام کررہے ہیں جیساکہ گیس سسٹم کو پروٹیکٹڈ گیس صارفین کی وجہ سے اب بھی 100ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔
یکم نومبر 2023سے نافذالعمل گیس ٹیرف کے تازہ ترین نوٹیفکیشن میں پروٹیکٹڈ گیس صارفین کو میٹر چارجز میں 10 روپے سے 400روپے ماہانہ تک اضافے کے علاوہ کسی بھی قسم کے ٹیرف میں اضافے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
جنوری 2024سے حکام پروٹیکٹڈ صارفین کی گیس کی قیمتوں میں 100فیصد اضافہ کرنا چاہتے ہیں جو کہ فی الحال 50 ارب روپے کے محصول کیلئے گھریلو صارفین کی دیگر کیٹیگریز کے مقابلے میں کم ترین سطح پر ہیں جس سے پروٹیکٹڈ صارفین کے 100 ارب روپے کے خسارے میں 50 فیصد کمی آئے گی۔
پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے مزید اضافہ یکم جولائی 2024 سے نافذ کیا جائے گا تاکہ بقیہ 50 ارب روپے کے نقصان کو ختم کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ حکومت جنوری 2024 سے آئی ایم ایف کے حکم کے تحت گیس کی قیمتوں کے لحاظ سے ایکسپورٹ اور نان ایکسپورٹ انڈسٹری کے درمیان تفاوت کو بھی ختم کرنے والی ہے جس سے 20 سے 30 ارب روپے مزید ریونیو حاصل ہوگا۔
آئی ایم ایف یہ بھی چاہتا ہے کہ حکومت فرٹیلائزر جوائنٹس (سوئی ناردرن سسٹم میں اینگرو فرٹیلائزر اور سوئی سدرن میں فوجی فرٹیلائزر بن قاسم لمیٹڈ) پر دی جانے والی 27 ارب روپے کی کراس سبسڈی کو ختم کرے۔
آئی ایم ایف کی ہدایات کے تحت حکومت ایکسپورٹ اور نان ایکسپورٹ سیکٹر کو ایک صنعتی سیکٹر سمجھے گی اور ان کے ٹیرف کو یکساں کیا جائے گا۔ وہ کیپٹیو پاور پلانٹس جو قدرتی بجلی کے گرڈ سے منسلک ہیں انہیں گیس فراہم نہیں کی جائے گی لیکن جو نیشنل گرڈ سے منسلک نہیں ہیں انہیں اب مقامی گیس نہیں بلکہ آر ایل این جی فراہم کی جائے گی۔
حکومت ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے گیس ٹیرف میں 100روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ ایکسپورٹ اور کیپٹیو پلانٹس کے لیے ان کے ٹیرف کو نان ایکسپورٹ انڈسٹری کے ٹیرف کے برابر لایا جا سکے۔