مجموعی فوجی قوت کے معاملے میں امریکا دنیا بھر میں کہیں بھی تیزی سے کارروائی کرنے کی صفت کے ساتھ اب بھی سب سے آگے ہے۔
گلوبل فائر پاور رینکنگ میں امریکا، روس اور چین پہلی تین پوزیشنز کے حامل ہیں۔ ٹاپ ٹین میں پاکستان بھی شامل ہے جو نویں نمبر پر ہے۔ بھارت کا چوتھا نمبر ہے۔ ترکیہ آٹھویں نمبر پر ہے۔ تیرہویں، چودھویں اور پندرہویں نمبر پر انڈونیشیا، ایران اور مصر ہیں جبکہ سعودی عرب کا نمبر 23 ہے۔
گلوبل فائر پاور انڈیکس کی تیاری میں مجموعی طور پر 60 عوامل کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ کسی بھی فوج میں شامل نفوس کے علاوہ ساز و سامان کی تعداد، مقدار یا کیفیت، لاجسٹکس کی صلاحیت، مالیاتی استحکام اور تربیت کے معیار سمیت وہ تمام عوامل تجزیے کے مرحلے سے گزرتے ہیں جو کسی بھی فوج کو مقابلے کے قابل بناتے ہیں۔
گلوبل فائر پاور کے تاریخی ڈیٹآ کے جائزے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جب بھی پاکستان میں سیاسی حالات خراب ہوئے، فوجی طاقت کی درجہ بندی میں کمی آئی۔
کسی بھی فوج کی مجموعی قوت کا درست اندازہ لگانے کے لیے اس کی کمیونی کیشن کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ وہ ہنگامی طور پر اپنی سرزمین پر کتنی دور اور کتنی قطعیت اور تیزی کے ساتھ موثر کارروائی کرسکتی ہے۔ اس معاملے میں امریکا اب بھی بہت آگے ہے۔ دنیا بھر میں موجود اپنے فوجی اڈوں کی مدد سے امریکا دور افتادہ خطوں میں بھی اپنی فوج کو تیزی سے متحرک کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
گلوبل فائر پاور انڈیکس میں 145 ممالک کی رینکنگ دی گئی ہے۔ ٹاپ 25 میں پاکستان کے علاوہ اسلامی دنیا سے ترکیہ، انڈونیشیا، ایران، مصر اور سعودی عرب بھی شامل ہیں۔
پاکستان کی ریکنگ میں کمی
گلوبل فائر پاور انڈیکس میں پاکستان کی رینکنگ میں 2023 کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔
سال 2023 میں پاکستان ترقی کرکے 7ویں نمبر پر پہنچا تھا۔ سال 2022 میں بھی پاکستان کی رینکنگ 9 تھی لیکن درجہ بندی دو درجے بہتر ہونے کے بعد اس نے 7واں مقام حاصل کر لیا تھا۔
تاہم 2024 میں پاکستان کی درجہ بندی میں کمی ہوئی ہے اور اب یہ دوبارہ 9ویں نمبر پر آگیا ہے۔ اس کے باوجود پاکستان اب بھی دنیا کی دس بڑی عسکری قوتوں میں شامل ہے۔