پیر, دسمبر 23, 2024
7:11 شام
پیر 22-6-1446

Stay Connected

0مداحپسند
0فالورزفالور
3فالورزفالور
4,400سبسکرائبرزسبسکرائب کریں

Latest posts

ہومخبريںفاطمہ قتل کیس میں زیر تفتیش ایس ایچ او، ڈاکٹر سمیت 5...

فاطمہ قتل کیس میں زیر تفتیش ایس ایچ او، ڈاکٹر سمیت 5 افراد رہا – Pakistan

پولیس نے 10 سالہ فاطمہ کے مبینہ قتل میں زیر حراست 2 ڈاکٹرز، ایس ایچ او اور نائب قاصد کو شخصی ضمانت پر رہا کردیا، جب کہ 10 روز گزر جانے کے بعد بھی ملزمہ حنا شاہ کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

رانی پور 10 روز قبل بااثر پیر کے گھر جنسی زیادتی اور تشدد سے جاں بحق ہونے والی 10 سالہ فاطمہ کے مبینہ قتل میں گرفتار کئے گئے 5 افراد کو پولیس نے صرف شخصی ضمانت پر رہا کردیا ہے۔

پولیس کیس میں نامزد مرکزی ملزم اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ کو بھی تاحال گرفتار نہیں کرسکی، جب کہ حنا شاہ کے والد فیاض شاہ بھی پولیس کی گرفت میں نہیں آسکے۔

پولیس کے مطابق تمام افراد نے ڈی آئی جی سکھر کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے جہاں ان کے بے گناہی ثابت ہوئی۔ رہا ہونے والوں میں سابق ایس ایچ او رانی پور امیر چانگ، ہیڈ محرر، ایم ایس رانی پور ڈاکٹر عبدالفتاح میمن، ڈاکٹر علی حسن اور نائب قاصد امتیاز میراسی شامل ہیں۔ تاہم پانچوں کو ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت بلایا جاسکتا ہے۔

رانی پور: بچی سے زیادتی کی تصدیق، انفارميشن لیک ہونے پر حویلی کے مکین فرار

دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے انکشاف کیا کہ امتیاز میراسی محکمہ ہیلتھ میں ڈسپنسر نہیں بلکہ نائب قاصد ہے۔

رانی پور ملازمہ ہلاکت کیس: حویلی سے مزید 4 بچیاں بازیاب

رپورٹ کے مطابق فاطمہ کی دونوں آنکھیں سوجی ہوئی تھیں، بچی کی زبان اس کے دانتوں میں دبی ہوئی تھی، اس کی پیشانی کی دائیں جانب چوٹ کے نشانات تھے، سینے کے دائیں جانب اوپر کی طرف بھی زخموں کے نشان تھے، اور ٹیشوز کے نیچے خون بھی جمع تھا۔

مزید پڑھیں: رانی پور ملازمہ ہلاکت کیس: حویلی سے بھاگنے والی ایک اور لڑکی کے انکشافات

رپورٹ میں بتایا گیا ہے بچی کمر کے درمیان 5 سے 2 سینٹی میٹر زخم کے نشان تھے، کمر کے نچلی جانب بھی 6 سینٹی میٹر زخم کا نشان تھا، کمر کے بائیں جانب 2 سینٹی میٹر، ہاتھ سے لیکر بازو تک 10سینٹی میٹر اور دائیں ہاتھ پر بھی 6 سینٹی میٹر کے زخم کا نشان تھا۔

رپورٹ کے مطابق فاطمہ کے بائیں ہاتھ میں سوراخ کرنے کے نشان بھی تھے، اور تمام زخم موت سے پہلے کے ہیں، بچی کے سر پر بھی چوٹیں ہیں، جب کہ رپورٹ کے مطابق بچی سے زیادتی کی گئی ہے۔

فاطمہ کو ہمارے سامنے تشدد کر کے مارا گیا، ایک اور ملازمہ کا بیان سامنے آگیا

بچی کو پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی دفن کردیا گیا، اور پولیس نے جاں بحق بچی کا میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کروائے بغیر ہی کیس داخل دفتر کردیا۔

Related articles