مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ امیدوار سردار ایاز صادق تیسری بار اسپیکر قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے جبکہ دونوں نے عہدوں کا حلف اٹھالیا، دوران اجلاس قومی اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی جاری رہی، سنی اتحاد کونسل کے ارکان ایوانِ میں جوتے لہراتے رہے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے اجلاس راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں ارکان نے حروف تہجی کے اعتبار سے اپنا اپنا ووٹ کاسٹ کیا جبکہ خفیہ رائے شماری کے تحت پہلا ووٹ رکن قومی اسمبلی آسیہ اسحٰق نے کاسٹ کیا۔
ایاز صادق اسپیکر قومی اسمبلی منتخب
اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد اراکین قومی اسمبلی ایاز صادق کو مبارکباد دینے لگے۔
راجہ پرویز اشرف نے پولنگ کے بعد ووٹنگ کی گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد بتایا کہ اسپیکر کے انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 291 ووٹ ڈالے گئے، ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے مشترکہ امیدوار سردار ایاز صادق نے 199 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر صرف 91 ووٹ لے سکے جبکہ ایک ووٹ مستردکیا گیا۔
سردار ایاز صادق قومی اسمبلی کے 23 ویں اسپیکر منتخب ہوئے ہیں، اسپیکر منتخب ہونے کے بعد ایاز صادق ملک عامر ڈوگر کی نشست پر گئے، ان کے ساتھ مصافحہ کیا اور گلے ملے۔
ایاز صادق نے بیرسٹر گوہر، حامد رضا اور عمر ایوب خان سے بھی مصافحہ کیا جبکہ یوسف رضا گیلانی نے پرجوش طریقے سے گلے لگاکر ایازصادق کو مبارکباد دی۔
ایاز صادق نے حلف اٹھالیا
بعدازاں سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں اسپیکر کے عہدے کا حلف اٹھالیا، راجہ پرویز اشرف نے نو منتخب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے عہدے کا حلف لیا۔
حلف اٹھانے کے بعد نو منتخب سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمان کا ایوان زیریں سنبھال لیا۔
سردار ایاز صادق سے حلف لینے کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔
غلام مصطفیٰ شاہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی منتخب
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہوا، ووٹنگ کے بعد گنتی کا عمل مکمل ہوگیا اور اعلان کیا گیا کہ پیپلزپارٹی کے غلام مصطفی شاہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے۔
اسپیکر ایاز صادق نے بتایا کہ غلام مصطفی شاہ نے 197 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مقابلے میں سنی اتحاد کونسل کے جنید اکبر کو 92 ووٹ ملے، ڈپٹی اسپیکر کے لیے ٹوٹل 290 ووٹ کاسٹ ہوئے جبکہ ایک ووٹ مسترد ہوا۔
پیپلزپارٹی کے غلام مصطفی شاہ نے ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کا حلف اٹھالیا، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے غلام مصطفی شاہ سےعہدے کا حلف لیا۔
حلف اٹھانے کے بعد ایوان کی کارروائی ڈپٹی سپیکر کے حوالے کردی گئی۔
اس موقع پر غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ اللہ کا شکرادا کرتا ہوں اس ذمہ داری سے نوازا، پیپلزپارٹی قیادت اور اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنید اکبر کا شکریہ ادا کرتا ہوں جمہوری روایات کو آگے بڑھایا، ایم کیو ایم، بی اے پی اور تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اپنے حلقے کے عوام کا شکریہ ان کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا۔
طارق بشیر چیمہ کی رولز کی خلاف ورزی
قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل خفیہ رائے شماری سے شروع ہوا تو مسلم لیگ (ق) کے رکن قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ نے رولز کی خلاف ورزی کی۔
قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے دوران طارق بشیر چیمہ نے بیلٹ پر باکس میں ڈالنے سے پہلے شو کردیا۔
طارق بشیر چیمہ نے اسپیکر سردارایاز صادق کو اپنا بیلٹ پیپر کھول کرشو کردیا، جس پر اسپیکر سردار ایاز صادق طارق بشیر چیمہ کو بیلٹ شوکرنے سے منع بھی کرتے رہے۔
راجہ پرویز اشرف کا الوداعی خطاب
راجہ پرویز اشرف کا بطور اسپیکر ایوان سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا ہرعمل ملک و ملت کے مفاد میں ہونا چاہیئے، قومی اسمبلی کے تمام سیکریٹریٹ کا شکرگزار ہوں، بطور اسپیکر اپنے فرائض احسن طریقے سے ادا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔
راجہ پرویز اشرف نے مزید کہا کہ عوام کی طاقت کا سرچشمہ ایوان ہے، ملک کو درپیش مسائل کا حل باہمی مشاورت سے تلاش کریں، ایاز صادق کا انتخاب ان کی قائدانہ صلاحیتوں پر ایوان کا اعتماد ہے۔
سردار ایاز صادق
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ تیسری دفعہ اس منصب کے لیے نامز کرنے پر نوازشرف کا شکریہ ادا کرتا ہوں، شہباز شریف، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کا بھی شکریہ، ایم کیوایم، مسلم لیگ ق اور آئی پی پی رہنماؤں کا شکر گزار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے ووٹز کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے منتخب کیا، عامر ڈوگر صاحب کا بھی شکریہ، جوجمہوری عمل کا حصہ بنے، کوشش کروں گا حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ساتھ لے کرچلوں۔
نومنتخب اسپیکر قومی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ اختلافات اپنی جگہ لیکن تعلق اور اخلاقی رشتے ہمیشہ قائم رہیں گے، ایوان کو بہتر طریقے سے چلانے کی کوشش کروں گا، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے اسے ذاتیات بنانے سے گریز کریں، اسپیکر آفس کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔
عامر ڈوگر
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سُنّی اتحاد کونسل کے امیدوارعامر ڈوگر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایاز صادق صاحب کو اسپیکر بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں، ہماری مخصوص نشستیں تاحال خالی ہیں۔
عامر ڈوگر نے کہا کہ فارم 45 کے تحت نتیجہ آتا تو میرے 225 ووٹ ہوتے، میں سنگل پارٹی ہوں اور آپ 7 پارٹیاں ہیں، ہمارے ووٹرز نے مختلف انتخابی نشانوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر مہر لگائی، ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، قومی اسمبلی کی 80 سیٹیں چھینی گئیں، ہمیں 94 سیٹوں کا نتیجہ دیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک لوٹا بن گیا دو کے نوٹیفکیشن روکے گئے، ہم نے مخصوص نشستوں کے بغیر یہ الیکشن لڑا، یہ الیکشن نہیں اوکشن تھا، سیٹوں کی بولیاں لگی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ووٹ ڈالنے والوں کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا گیا، یہ الیکشن نہیں سلیکشن تھی جو نیلامی کے ذریعے کی گئی، کل تعارفی سیشن تھا میرے لوگوں کے چہرے اترے ہوئے تھے، کہتے ہیں کہ طاقت کاسرچشمہ عوام ہیں،یہ سب کتابی باتیں ہیں، ہماری مخصوص نشستیں ہمیں دلائی جائیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے مسلم لیگ ن کے سردار ایازصادق اور پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سُنّی اتحاد کونسل کے امیدوارعامر ڈوگر کے درمیان مقابلہ تھا۔
محمود اچکزئی
محمود اچکزئی نے قومی اسمبلی کے ایوان سے اظہار خیال کرتے ہوئے آج نئی پارلیمنٹ بننے جارہی ہیں، کچھ لوگ 22 کروڑعوام کی پارلیمنٹ کو بکرا منڈی بنانا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے نمائندے عوام کی طاقت سے پارلیمنٹ میں آگئے ہیں۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ نوازشریف کا نعرہ تھا ووٹ کوعزت دو، پاکستان کی سیاست یہ ہے کہ جو بکتا ہے وہ وفادار، جو نہ بکے وہ غدار، جو ہمارے ملک کے آئین کو مانتا ہے اسے ہم سلوٹ کریں گے، پی ٹی آئی کے ووٹ کو بدلنا عوام سے غداری ہے، جب عمران خان نے پارٹی بنائی توآپ بھی اس میں شامل تھے۔
اسپیکر صاحب بوٹوں کا بھی شکریہ ادا کریں، شیر افضل مروت
تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ نے کہا یہ ایوان طاقت کا سر چشمہ ہے، حقیقت میں کالے کالے بوٹ طاقت کا سر چشمہ ہیں، اسپیکر صاحب بوٹوں کا بھی شکریہ ادا کریں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں ایک بار پھر بدنظمی
قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر بدنظمی کا شکار ہوا، ن لیگ کے رکن رانا تنویر، نثار جٹ اور عمر ایوب الجھ گئے۔
سنی اتحاد کونسل کے نثار جٹ کے چور چور کے نعروں پر رانا تنویر سیخ پا ہوگئے اور نثار جٹ کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تاہم عطا تارڑ نے انہیں نشست پر بیٹھا دیا۔
آغاز پر کیا ہوا؟
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت اجلاس کا آغاز ہوا تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے احتجاج شروع کردیا۔سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اسپیکرڈائس کا گھیرؤ کیا جس پر اسپیکر نے عمر ایوب کوبولنے کی اجازت دی۔
پی ٹی آئی کے نامزد امیدواربرائے وزیراعظم عمر یوب نے کہا ہے کہ ہم نےعمران خان کو ایوان میں واپس لانا ہے۔ایوان میں اجنبی بیٹھےہیں، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا مارنے والوں کو ایوان سے نکالیں۔
اسپیکر کی جانب سے عمرایوب کا گلہ خراب ہونے کی نشاندہی کی توانہوں نے کہا کہ، ’یہاں زیادتیاں ہوں گی توگلہ بھی بیٹھ جائے گا اوراحتجاج بھی ہوگا ، گلا خراب کیا ہماری گردن بھی کٹ جائے تو بھی ہمیں پروا نہیں۔‘
اسپیکرنے کہا کہ جن ممبران کے نوٹیفیکیشن جاری ہوچکے وہ معززممبران ہیں ایجنڈے کی کاروائی کرنے دیں جس پرسنی اتحاد کونسل اراکین نے پھر احتجاج شروع کردیا۔
بیرسٹرگوہرنے ایوان نامکمل ہونے کا ذکرکرتے ہوئے کارروائی آگے نہ بڑھانے کی استدعا کی۔
اس پراسپیکرنے کہاکہ مخصوص نشستوں کا معاملہ الیکشن کمیشن میں زیرالتواء ہے یہ فورم اس معاملے کیلئے نہیں۔
اظہار خیال کا موقع ملنے پر پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے اسپیکر سے کہا کہ آپ اس ایوان کےکسٹوڈین ہیں، کسی پارٹی کےاسپیکرنہیں۔ عدالت نےالیکشن روکا تھاجب پنجاب اسمبلی میں25ارکان کی کمی تھی۔ فارم 45 کے بغیرجو ایوان میں ہے وہ ممبر نہیں ہے۔ ہماری خواتین ارکان بھی اسمبلی میں نہیں ہیں تو یہ ایوان مکمل نہیں۔ اس وقت ہمارے 23 ممبران اسمبلی میں نہیں۔
راناتنویرکے اظہارخیال کے دوران دوران ایوان میں شورشرابے پر اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے آپ کی بات سنی ہےآپ بھی حوصلہ کریں بات سنیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ان میں حوصلہ ہی نہیں یہ حقیقت سننا ہی نہیں چاہتے ۔ 2018کاالیکشن تاریخ کا بدترین الیکشن تھا۔ عمرایوب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رانا تنویرنے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ اسمبلی کی کارروائی آگے بڑھائیں۔
ایوان میں سنی اتحاد کونسل کے ممبران کی نعرے بازی اور احتجاج وقفے وقفے سے جاری رہا۔
اجلاس سے قبل کس نے کیا کہا؟
اجلاس سے قبل اسپیکر کے امیدوار سردار ایازصادق کا کہنا تھا کہ انتخاب لڑنا جمہوریت کا حسن ہے، ایوان کا نظم و ضبط برقرار رکھنا ہر رکن کا فرض ہے،شورشرابے میں تقریر اوربات نہیں ہوسکے گی ، اسپیکرکوضبط اورصبرکے ساتھ کرسی پربیٹھنا ہوتا ہے ۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ کل 100 بندوں نے جھوٹ بولا ہے کیسے اللہ کی مدد آئے گی ، یہاں جعلی مینڈینٹ کے ساتھ لوگ بیٹھے ہیں ۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے کہا کہ انتخابات ایسے ہونے چاہئیں جو سب کو قبول ہوں۔ جس دھڑلے سے دھاندلی ہوئی کوئی قبول نہیں کر رہا۔ ایک ایجنڈا ہے ملک میں منصفانہ انتخابات ہوں ، ووٹ چوراور فارم 47 کی پیداوار ایوان میں بیٹھے ہیں۔
گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی راجا پروزی اشرف کی زیر صدارت افتتاحی اجلاس میں 302 اراکین نے حلف اُٹھایا۔