بجلی کے بھاری بلوں پر عوام کا پارہ ہائی ہوگیا، ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا، بل جلائے گئے۔
عوام کے اس شدید ردعمل پر نگراں حکومت بھی حرکت میں آگئی جبکہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے آج ہنگامی اجلاس بلالیا ہے۔ اجلاس میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے پر مشاورت ہوگی۔
اجلاس میں وزارت پانی و بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں سے بریفنگ لی جائے گی اور حکومت نے نگرانی کے لیے کنٹرول روم قائم کرلیا۔
بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف لاہور میں جماعت اسلامی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے۔
جے آئی رہنما احمد سلمان بلوچ نے کہا کہ بجلی کے بل میں 16 اقسام کے ٹیکسز شامل ہیں، غریب بل ادا کرتا ہے جبکہ حکمران طبقہ اربوں کی بجلی مفت استعمال کرتا ہے۔
آزاد کشمیر باغ میں بھی بجلی کے بلوں میں اضافے پر احتجاج کیا، مظاہرین کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں چھ ستمبر سے میٹر اتارو مہم کاآغاز کیا جائے گا۔
بہاولپور میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاج۔ مظاہرین نےسندھ اور پنجاب کو ملانے والی قومی شاہراہ بلاک کردی، مظاہرین نے حکومت اور واپڈا کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے بجلی کے بلوں سے اضافہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
کوٹلی میں بینڈ باجے بجا کربجلی کے بل نذر آتش کیے گئے، شہریوں کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بجلی بلوں کو جلا دیا اور مہنگی بجلی نا منظور نامنظورکی نعرے بازی بھی کی۔
خانیوال میں وکلا کی جانب سے بجلی کے بلوں میں اضافے اور بے جا ٹیکس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس موقع پر وکلا کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ اور ظالمانہ ٹیکس لگا کر غریب عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔