اسرائیل نے لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے کمیونی کیشن سسٹم کو ہیک کرلیا، جس کے باعث حزب اللہ کے زیر استعمال پیجر ڈیوائسز کی بیٹریاں پھٹ گئیں، بیروت سمیت لبنان کے متعدد علاقوں میں دھماکے ہوئے، پیجر ڈیوائسز پھٹنے سے 9 افراد ہلاک اور ایرانی سفارتکار سمیت ڈھائی ہزار زخمی ہوگئے۔
عرب خبر رساں ایجنسی کے مطابق منگل کو جنوبی لبنان اور بیروت کے جنوبی مضافات میں حزب اللہ کے درجنوں ارکان اس وقت شدید زخمی ہوئے جب پیغام رسانی کے لیے استعمال کیے جانے والے ان کے پیجرز اچانک دھماکوں سے پھٹ پڑے۔
مہسا امینی کی دوسری برسی پر ایرانی صدر کا ’حجاب‘ سے متعلق بڑا اعلان
الجزیرہ کی زینہ خضر نے بیروت سے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے درمیان جنگ میں ایک ”بڑی پیش رفت“ ہے اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پیجر ڈیوائسز ہیک کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ سیکورٹی کی ایک بڑی خلاف ورزی ہے، حزب اللہ کے مواصلاتی آلات خطرے میں ہیں۔‘
زینہ خضر نے کہا کہ ’ہم نے لبنان بھر سے مردوں کی تصاویر دیکھی ہیں جو فرش پر زخمی حالت میں پڑے ہیں اور خون بہہ رہا ہے۔‘
حزب اللہ کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ پیجرز کا دھماکہ ’سب سے بڑا سیکورٹی بریچ ہے‘، جو اس گروپ کے ساتھ اسرائیل کی تقریباً ایک سال کی جنگ میں کیا گیا ہے۔
ایران نے کن رازوں کے بدلے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کئے؟
زینہ خضر نے کہا کہ حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے چند ماہ قبل اپنے جنگجوؤں سے اسمارٹ فونز کا استعمال بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ اسرائیل کے پاس ان ڈیوائسز میں دراندازی اور گھسنے کی ٹیکنالوجی موجود ہے۔ ’لہذا اب انہوں نے پیجرز کا استعمال کرتے ہوئے اس مختلف مواصلاتی نظام کا سہارا لیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل اس میں بھی گھس گیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اطلاعات مل رہی ہیں کہ جنوبی لبنان میں، ملک کے مشرق میں اور بیروت کے جنوبی مضافات میں قریب قریب ایک ہی وقت میں دھماکے ہوئے‘۔
زینہ خضر نے اطلاع دی کہ بیروت میں بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور ایمبولینسیں دارالحکومت کے جنوبی مضافاتی علاقوں سے گزر رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے رہائشیوں کے حوالے سے بتایا کہ ابتدائی دھماکوں کے 30 منٹ بعد بھی دھماکے ہو رہے تھے۔
آیت اللہ خامنہ ای کے بیان پر بھارت کو مرچیں لگ گئیں
اس حوالے سے اسرائیلی فوج کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق بیروت میں ایرانی سفیر مجتبیٰ عمانی بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ایران کی جانب سے فوری طور کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ایک فوجی تجزیہ کار ایلیاہ میگنیئر نے الجزیرہ کو بتایا کہ حزب اللہ پیجرز پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے تاکہ اسرائیل کو ان کی کمیونیکیشنز روکنے سے روکا جا سکے اور انہوں نے قیاس کیا کہ پیجرز کو حزب اللہ کے اراکین میں تقسیم کرنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہو گی۔
انہوں نے کہا، ’یہ کوئی نیا نظام نہیں ہے۔ یہ ماضی میں استعمال ہوتا رہا ہے… اس لیے اس معاملے میں کسی تیسرے فریق کی شمولیت رہی ہے… رسائی کی اجازت دینے کے لیے… دھماکوں کو دور سے چالو کرنے کے لیے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ دھماکے … حزب اللہ کی نفسیات کو شدید پہنچانے کے لیے کافی طاقتور ہیں۔‘
حملے کے بعد حزب اللہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا اسرائیلی فوج کو مکمل ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، حملے میں شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، اس حملے میں کئی افراد شہید اور ایک بڑی تعداد زخمیوں کی گئی ہے۔
حزب اللہ نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی سپورٹ پر فخر ہے، کمیونی کیشن حملے میں 9 افراد جاں بحق اور 2 ہزار 800 زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ علی عمار کا بیٹا بھی حملے میں جاں بحق ہوا ہے، علی عمار کا کہنا ہے کہ
یہ حملہ اسرائیل کی دہشتگردی ہے، ہم دشمن کو ایسی زبان میں جواب دیں گے جو وہ سمجھتا ہے۔