سرگودھا میں توہین مذہب کے الزام میں دو ملزمان کی گرفتاری کے بعد پنجاب پولیس کے سربراہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر عثمان انوار نے انکشاف کیا ہے کہ سرگودھا واقعے کے ملزمان کے تانے بانے غیر ملکی ایجنسیوں سے ملتے ہیں، مسلمانوں کو مسیحی برادری سے لڑانے اور پورے ملک میں آگ لگانے کی سازش کی گئی۔
گزشتہ روز سرگودھا میں توہین مذہب کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) فیصل کامران کے مطابق دونوں افراد کو اور روایتی طریقہ تفتیش کے زریعے چک 36 اور 37 جنوبی سے گرفتار کیا گیا۔ ملزمان نے دو الگ الگ مقامات پر توہینِ مذہب کے جرائم کا ارتکاب کیا۔
اسی حوالے سے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےآئی جی پنجاب نے کہا کہ مسلمان نبی کریم ﷺ کی شان میں کچھ برداشت نہیں کرتے، اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ شرپسندوں نے عیسائیوں کے گھروں کو نقصان پہنچایا، اس کے بعد قانون حرکت میں آیا، ریاست کے تمام ادارے اکھٹے ہوئے اور کارروائی کی گئی۔
ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق سرگودھا پولیس نے سپارے لے کر نکلنے والوں کی ویڈیوز حاصل کیں، پولیس نے ملزمان کو گرفتار کیا، دورانِ تفتیش ملزمان کےتانے بانےغیر ملکی ایجنسی سے ملے ہیں، سرگودھا کے دو دہشتگرد اور فیصل آباد کے تین ملزمان گرفتار کرلیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فیصلہ آباد واقعہ میں ذاتی رنجش بھی شامل ہے، جلد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نامزد ملزمان کو سامنے لاکر کیس ختم کرنا بہت آسان تھا۔
ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ جڑانوالہ گئے، گرجا گھروں کو پہلے سے بہتر بنایا۔ اس تمام واقعے میں علماء کا کردار بہت مثبت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے لیکن انہیں کسی کو نقصان پہنچانے کا حق نہیں تھا، ایسے واقعات اب رونما نہیں ہوں گے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ مسلمان کبھی بھی توہین یا قرآن کی بے حرمتی برداشت نہیں کریں گے، دشمن جنگ پر ہے، ہم نے تدبیر سے یہ جنگ جیتنی ہے۔
آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ مسلمانوں نے گھر جلائے تو اپنے گھر بھی پیش کیے، گزارش ہے کہ کسی بھی سازش کا اعلیٰ کار نہ بنیں