بنگلہ دیش کی ایک شہری سونیا اختر نے بھارت میں موجود اپنے شوہر کی واپسی کے لیے بھارتی پولیس کی مدد طلب کی ہے۔ شوہر ساروکانت تیواری نامی شوہر کا دعویٰ ہے کہ یہ شادی انہیں زبردستی مذہب تبدیل کروائے جانے کے بعد کی گئی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق سونیا اخترنے 14 اپریل 2021 کو سارو کانت تیواری سے شادی کی جن سے ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔ خاتون کے مطابق شوہر بچے سمیت انہیں ڈھاکہ میں چھوڑ کرخود انڈیا چلے گئے۔
تاہم سارو کانت تیواری نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ وہ 2017 میں بجلی کمپنی کے ڈھاکا آفس میں کام کرتے تھے جب ان کا رابطہ سونیا سے ہوا۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ سونیا نے بنگلہ دیش میں رہتے ہوئے ان سے زبردستی شادی کی۔
دوسری جانب سونیا بتاتی ہیں کہ سارو نے ڈھاکا میں کام کے دوران جھوٹ اور دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے انہیں شادی پررضامند کیا۔
سونیا کا موقف
سونیا اختر کے وکیل نے سارو، سونیا اور بچے کی تصاویر اور سارو کے ساتھ خط وکتابت کی تفصیلات بی بی سی کو بھیجیں۔
سونیا نے پولیس کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس کی شادی تقریباً تین سال قبل ہوئی تھی مگر اب ساروانہیں ایک بچے سمیت بنگلہ دیش میں ہی چھوڑ کر واپس انڈیا آ گئے۔
سونیا شوہر کی واپسی کے لیے درست پاسپورٹ اور ویزا لے کر بھارت پہنچی ہیں۔
نوئیڈا کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس راجیو ڈکشٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’بنگلہ دیشی شہری نے ویمن پولیس اسٹیشن میں درج اپنی شکایت میں کہا ہے کہ اس کی شادی سارو تیواری سے ہوئی تھی جو اسے ڈھاکا چھوڑ کر انڈیا واپس آگئے۔ خاتون کے مطابق سارو تیواری پہلے سے شادی شدہ تھے‘۔
راجیو ڈکشٹ کے مطابق سونیا نے پولیس کو اپنی اور بیٹے کے ویزا، پاسپورٹ اور شہریت کے شناختی کارڈ کی کاپیاں دی ہیں۔ بادی النظر میں لگتا ہے کہ ان کی شادی بنگلہ دیش میں ہوئی ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر برائے وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن کو اس معاملے کی تحقیقات اور مزید کارروائی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
بی بی سی بنگلہ نے سونیا اختر کے وکیل اور سارو تیواری سے بات کی ہے۔
سارو نے دعویٰ کیا ہے کہ انکے پاس تمام ثبوت ہیں کہ کیسے انھیں اس شادی پر مجبور کیا گیا۔ لیکن واٹس ایپ کے ذریعے بار بار رابطے اور میسج کرنے کے باوجود انہوں نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔
سارو تیواری نے سونیا اختر اور ان کے خاندان پر کئی الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’میرا مذہب تبدیل کروا کر زبردستی شادی کرائی گئی ہے۔’سونیا اور انکے خاندان نے مجھ سے لاکھوں روپے ہتھیائے اوراب بھی ایک کروڑروپے کا مطالبہ کررہے ہیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ، ’ڈھاکا میں کام کے دوران سونیا سے رابطہ ہواجو مارکیٹنگ کے کسی کام کے سلسلے میں میرے دفتر آئی تھیں، پھر وہ میرے قریب ہوگئی اور فون پر رابطہ کرتی رہی اور میرے بھی گھر آنے لگیں۔ پھر ایک دن انھوں نے مجھے دھمکی دی اور میرا مذہب تبدیل کر کے شادی پر مجبور کیا‘۔
سارو نے بتایا کہ شادی 14 اپریل 2021 کو ہوئی تھی جس کے بعد میں نے وسندھرا کے علاقے میں فلیٹ کرائے پر لیا۔
بی بی سی نے سارو تیواری سے پوچھا کہ کیا انھوں نے جبری تبدیلی مذہب اور شادی کے بعد پولیس یا ڈھاکہ میں انڈین سفارت خانے سے رابطہ کیا؟ کیا انھوں نے انڈیا میں اپنے گھر والوں کو اس بارے میں مطلع کیا؟
سارو کے مطابق وہ شکایت کرنے انڈین سفارت خانے گئے تھے۔ لیکن وہاں سے انھیں ایک فارم دے کر مقامی پولیس سے رابطہ کرنے کو کہا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس فارم کو بھرنے کے بعد سونیا نے میرا فون ہیک کرلیا اورتمام معلومات تک رسائی حاصل کرلی۔ اسی اثنا میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے سرحد بند کر دی گئی۔ میں انڈیا واپس بھی نہیں آ سکا۔ میری بیوی اور بچے انڈیا میں کورونا سے متاثر ہوئے اوروالدہ بھی فوت ہو گئیں، ایسے میں میں اپنی فیملی کو یہ بتا کر ان پر مزید نفسیاتی دباؤ نہیں بڑھانا چاہتا تھا۔
سارو تیواری کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے 5 اگست کو ڈھاکا میں طلاق کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
سارو کی بیوی رچنا تیواری ایک سرکاری سکول میں ٹیچر ہیں۔
بی بی سی بنگلہ سے بات چیت کے دوران سارو کی سرکاری اسکول ٹیچر بھارتی اہلیہ رتنا بھی موجود تھیں جنہوں نے کہا کہ، ’میں ہر روز ان سے بات چیت کرتی تھی۔ پہلے تو میں کچھ سمجھ نہ سکی۔ وہ رات گئے گھر لوٹتے اورجلدی نکل جاتے۔ لیکن انھوں نے مجھے اس بارے میں کبھی کچھ نہیں بتایا‘۔
سونیا اختر کے وکیل رینو سنگھ نے سارو اور ان کی اہلیہ کے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سارو تیواری کا ہردعویٰ غلط بیانی پر مبنی ہے۔
وکیل کے مطابق ’سارو بتا رہے ہیں کہ انھیں زبردستی مذہب تبدیلی اور شادی پر آمادہ کیا گیا۔ وہ بالغ تھے کوئی کمسن نوجوان تو نہیں تھے۔یہاں کیسے زبردستی کا امکان ہو سکتا ہے‘۔
سونیا کے وکیل کے مطابق ’سارو نے میرے مؤکل کو بتایا کہ انڈیا میں ان کی پہلی بیوی فوت ہو گئی ہیں۔ انھوں نے تمام معلومات چھپائیں اور سونیا کو شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کے لیے دھوکے میں رکھا۔‘
وکیل کے مطابق سونیا اور سارو کی تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ وہ ہنسی خوشی رہ رہے تھے۔ ان تصاویر میں کہیں سارو کی آنکھوں میں خوف نظر نہیں آ رہا ہے۔
وکیل کے مطابق ان کی مؤکل سے شادی کرنے سے پہلے سارو نے سونیا کو اپنے دفتری ساتھیوں سے ملوایا۔ سونیا اپنے شوہرپر بھروسہ کرتی تھیں۔ لیکن سارو نے یہ حقیقت چھپائی کہ بھارت میں ان کی بیوی اور دو بچے ہیں۔ سونیا کو تب معلوم ہوا جب سارو ڈھاکا میں اپنی انڈین بیوی سے بات کرتے ہوئے پکڑے گئے۔
رینو سنگھ کا کہنا ہے کہ سونیا نے سارو تیواری سے کوئی رقم نہیں مانگی اور نہ ہی ماضی میں کوئی رقم لی ہے۔سونیا کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ انکا شوہر اپنے بچے کی ذمہ داری اٹھائے۔