جوڈیشل مجسٹریٹ نے گھریلو تشدد سے قتل کی جانے والی 10 سالہ ملازمہ فاطمہ فرڑو کیس انسداد دہشت گردی عدالت خیرپور منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
رانی پور 10 سالہ بچی فاطمہ فرڑو کے مرکزی ملزم سید اسد شاہ کو اور نائب قاصد امتیاز میراسی کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پورا ہونے پر آج پھر جوڈیشل مجسٹریٹ صوبو ڈیرو ایٹ رانی پور کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
گزشتہ روز فاطمہ فرڑو کی ماں کی مدعیت میں درج مقدمے میں اے ٹی سی دفعات کرنے کے لیے عدالت میں استدعا کی گئی جس پر آج عدالت نے اے ٹی سی دفعات شامل کرنے کے احکامات جاری کیے۔
عدالتی احکامات کے بعد ملزم اسد کو کل خیرپور کے انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
عدالت نے ملزم اسد شاہ اور نائب قاصد امتیاز میراسی کو مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
دوسری جانب ڈی آئی جی سکھر کی تشکیل کردہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں ایس ایچ او رانی پور امیر چانگ، ہیڈ محرر اور دو ڈاکٹرز کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔
پولیس کے جانب سے رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایس ایچ او رانی پور اور ہیڈ محرر پر الزم تھا کہ انہوں نے 14 اگسٹ کو بغیر پوسٹ مارٹم کے بچی کی لاش کی تدفین کرائی۔
یہ بھی پڑھیں:
رانی پور: فاطمہ قتل کیس کے ملزم اسد شاہ پر ڈارک ویب کا حصہ ہونے کا
الزام
رانی پور: بچی سے زیادتی کی تصدیق، انفارميشن لیک ہونے پر حویلی کے مکین
فرار
دوران سماعت فاطمہ فرڑو کی وکلاء ٹیم نے عدالت کو بتایا کہ اب تک ملزم اسد شاہ سے دوسرا موبائل فون برآمد نہیں ہوا جب کہ اس سے قبل برآمد کیا گیا موبائل فون کا پن کوڈ بھی نہیں بتایا گیا۔