پیر, دسمبر 23, 2024
11:43 شام
پیر 22-6-1446

Stay Connected

0مداحپسند
0فالورزفالور
3فالورزفالور
4,410سبسکرائبرزسبسکرائب کریں

Latest posts

ہومکاروبارکیا حکومت بجلی سستی کرسکتی ہے، بزنس ریکارڈر نے اندر کی خبر...

کیا حکومت بجلی سستی کرسکتی ہے، بزنس ریکارڈر نے اندر کی خبر دے دی – Pakistan

پاکستان کی نومنتخب حکومت کا پہلا امتحان رواں ہفتے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے مذاکرات ہیں۔ حکومت پر یوٹیلیٹی نرخ گھٹانے کے حوالے سے غیر معمولی دباؤ ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ عوام کی توقعات پوری نہیں ہوں گی جو اس کشمکش کا شکار ہیں کہ حکومت مذاکرات کی میز پربجلی، گیس اور دیگر بنیادی چیزوں کی قیمتیں کروانے میں کامیاب ہوگی یا نہیں۔

وفاقی حکومت کو پیٹرولیم لیوی کے سہ ماہی ہدف (اپریل تا جون 2024) کے حصول کے لیے تقریبا 185 ارب روپے جمع کرنے ہیں جبکہ رواں مالی سال کے بجٹ میں 869 ارب روپے رکھے گئے تھے۔

پیٹرولیم ڈویژن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بجٹ ہدف کے حصول کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر پی ایل اور جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح برقرار رہے گی۔

حکومت نے رواں مالی سال کی دوسری ششماہی (جنوری تا جون 2024) میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 369.23 ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس نے مالی سال 2023-24 کے پہلے 6 ماہ کے دوران 472.77 ارب روپے جمع کیے جاچکے ہیں، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران وصول کی گئی لیوی سے 166 فیصد زیادہ ہے۔

مالی سال 23-2022 کے پہلے 6 ماہ (جولائی تا دسمبر) کے دوران پیٹرولیم لیوی (پی ایل) کی وصولی 177.85 ارب روپے رہی۔ وفاقی حکومت نے مالی سال 2023-24 کے دوران پی ایل کی مد میں 869 ارب روپے کی وصولی کا بجٹ بنایا تھا تاہم پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پی ایل کو 50 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کرنے کے بعد حکومت نے وصولی کے ہدف پر نظر ثانی کی اور آئی ایم ایف سے رواں مالی سال کے دوران اس مد میں 918 ارب روپے وصول کرنے کا وعدہ کیا۔

آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) نے فروری 2024 میں ماہانہ بنیادوں پر پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 19 فیصد اور سال بہ سال 8 فیصد کمی دیکھی ہے۔ فروری 2024 میں تیل کی فروخت کم ہو کر 1.12 ملین ٹن رہ گئی جو جنوری 2024 میں 1.38 ملین ٹن اور فروری 2023 میں 1.22 ملین ٹن تھی۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو تیسری سہ ماہی (جنوری تا مارچ) 2023-24ء کے لیے مقرر کردہ 2,283 ارب روپے کے سہ ماہی محصولات کی وصولی کا ہدف پورا کرنے کے لیے مشکلکا سامنا ہے۔ فروری اور جنوری 2024 میں بالترتیب 33 ارب روپے اور 9 ارب روپے کے محصولات کی وصولی میں کمی دیکھی گئی ہے۔

ایف بی آر کے ایک سینئر عہدیدار نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ایف بی آر نے مارچ 2024 کے لئے 879 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے، لیکن اصل مسئلہ آخری سہ ماہی (اپریل-جون) 2023-24 میں شروع ہو جائے گا اور مئی اور جون 2024 کے اہداف پورے نہیں ہو سکیں گے۔ اگر 24-2023 کی آخری سہ ماہی (اپریل تا جون) کا ہدف پورا نہیں کیا گیا تو اس سال کے لیے 9.415 ٹریلین روپے کا سالانہ ہدف بھی پورا نہیں ہوسکتا ہے۔

Related articles