آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ سے متعلق حکومت پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی ترقیاتی پروگرام سمیت دیگر بجٹ اہداف پر آئی ایم ایف نے شدید اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔
ذرائع وزارت خزانہ و منصوبہ بندی کے مطابق آئی ایم ایف نے ترقیاتی منصوبوں کے بڑھتے ہوئے تھرو فارورڈ پر بھی تشویش ظاہر کی ہے، جو اب 10 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارے نے 500 سے زائد جاری ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات وزارت منصوبہ بندی سے طلب کر لی ہیں۔
بجٹ 2025-26: قبائلی اضلاع میں تیار شدہ اشیاء پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ
مزید برآں، ترقیاتی بجٹ کے حتمی تعین میں بھی حکومت کو مشکلات درپیش ہیں، کیونکہ وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی کے درمیان اہداف کا حتمی تعین نہیں ہو سکا۔
ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کا آج ہونے والا اہم اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں وفاقی ترقیاتی بجٹ سے متعلق سفارشات تیار کی جانی تھیں۔نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کا پاکستان سے مہنگائی کو پانچ سے سات فیصد ہدف میں لانے پر زور، مذاکرات کا اعلامیہ جاری
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترقیاتی اہداف اور بجٹ تجاویز کو آئی ایم ایف کی شرائط سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں، تاہم فوری پیشرفت کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی۔