اسلام آباد میں منعقدہ ”نیشنل ورکشاپ آن ٹرانزیشننگ ٹو ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن اسکیمز“ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کسی بھی ممکنہ اثر سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق، وزیر خزانہ نے کہا کہ پیر کے روز حکومت نے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ ایک تفصیلی اجلاس کیا، جس میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ ملک میں اشیائے ضروریہ کے وافر ذخائر موجود ہیں، اثاثہ جات کی تمام اقسام کی قیمتوں پر مکمل نظر ہے اور ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہم تیار ہیں۔ انہوں نے کہا، ’اگر صورتحال مزید بگڑتی ہے تو ہم اقدامات کے لیے اچھی پوزیشن میں ہیں، اور اُمید ہے کہ ایسا نہ ہو۔‘
مسلم ممالک کا مشرق وسطیٰ کو جوہری اور دیگر تباہ کن ہتھیاروں سے پاک بنانے کی فوری ضرورت پر زور
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں ایران اور اسرائیل کے درمیان تازہ فضائی حملوں کے بعد خدشات بڑھ گئے ہیں کہ یہ جنگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے اور مشرق وسطیٰ سے تیل کی برآمدات شدید متاثر ہو سکتی ہیں۔ ان خطرات کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور فراہمی کی نگرانی کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی ہے۔
امریکی محصولات پر جاری مذاکرات کے حوالے سے وزیر خزانہ نے بتایا کہ ان کی امریکہ کے وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک سے پیر کو ایک ”بہت تعمیری اور مثبت“ ملاقات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ’دونوں ممالک اس سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں کہ پاکستان کو امریکی ٹیرف کے تناظر میں مسابقتی بنیادوں پر ایک بہتر پوزیشن میں لایا جائے، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید فروغ دیا جائے۔‘
پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق، وزارتِ خزانہ
یاد رہے کہ اپریل میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا بھر سے درآمدات پر وسیع ٹیرف عائد کیے تھے اور پاکستان سمیت کئی اہم تجارتی شراکت داروں پر اضافی محصولات لگا دیے تھے۔ اب اسلام آباد امریکہ کو راضی کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ صدر ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ 29 فیصد جوابی محصولات میں کچھ نرمی حاصل کی جا سکے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس موقع پر حکومت کی جانب سے توانائی، سرکاری اداروں (SOEs) اور ٹیکس نظام میں جاری ساختی اصلاحات کے عمل کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’اس بار ہم نے ٹیرف میں بنیادی اصلاحات کی ہیں تاکہ معیشت کو مسابقتی بنایا جا سکے اور ہماری برآمدی صنعت ترقی کرے۔‘
پاکستان اور چین کے درمیان 5 سالہ ٹیکنالوجی و مہارت کا تاریخی معاہدہ
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت قرضوں کی ادائیگی کی لاگت کو کم کرنے کے لیے بھی کوشاں ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پنشن کی ادائیگیاں ایک کھرب روپے سے تجاوز کر چکی ہیں، جو کہ وفاقی حکومت کے ترقیاتی بجٹ سے بھی زیادہ ہے۔