بجلی مہنگی ہونے کیخلاف کئی شہروں میں احتجاج کیا گیا، لوگوں نے بجلی کے بل جلا دیئے۔ چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے کہا ہے کہ تاجر سڑک پر آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ معاشی بحران شروع ہو گیا۔ مظاہرے کراچی، حیدر آباد، نواب شاہ، راولپنڈی، لاہور، ملتان، تونسہ شریف، اٹک، رحیم یار خان ، گوجرانوالہ ، پاکپتن، کوئٹہ ، پشاور اور آزاد کشمیر میں کیے گئے۔
حکومت سے بجلی کے بلوں میں شامل اضافی ٹیکس اور بجلی کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمت کو کم کرنے کا مطالبہ لیے شہری مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکلے۔
کراچی میں بجلی کے بلوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف تاجر برادری اور جماعت اسلامی نے مشترکہ احتجاج کیا۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کے الیکٹرک کی اوور بلنگ کو مسترد کرتی ہے۔
بزنس کمیونٹی کا مزید کہنا تھا کہ لوگ فاقے کر رہے ہیں جب کہ کے الیکٹرک ہزاروں اور لاکھوں روپے کے بلز بھیج رہی ہے۔ لوگ قرض لے کر اور سامان بیچ کر بجلی کے بلز ادا کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے کہا کہ گزشتہ روز کے الیکٹرک نے اپنی بدمعاشی دکھانے کی کوشش کی تھی سن لیں، اگر ایک بھی تاجر گرفتار ہوا تو ہم جیلیں بھر دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت یاد رکھے کہ جب تاجر سڑک پر آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ معاشی بحران شروع ہو گیا۔ کے الیکٹرک اب بھی سوچ لے، مارکیٹیں ان کے لیے نو گو ایریا بن جائیں گی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے اس موقع پر کہا کہ اگر حکومت نے عوام کو تنگ کرنا نہ چھوڑا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ ہماری لڑائی کے الیکٹرک کے وائٹ کالر مافیا سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو سوچنا چاہیے کہ وہ اگر کے ای کو تحفظ دے گی تو لوگ ان کے مظالم کے خلاف کہیں اٹھ کھڑے نہ ہوجائیں۔
دوسری طرف راولپنڈی میں بجلی کے اضافی بلوں کے خلاف مری روڈ پر مظاہرہ کیا گیا۔ شہریوں نے کمیٹی چوک پر آئیسکو کے خلاف نعرے بازی کی۔ شہریوں نے مری روڈ کو بند کرکے حتجاج کیا۔
ادھر اٹک میں بجلی کے بلوں کے خلاف شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے ریلوے پل سے مرکزی شاہراہ بلاک کردی جس کے باعث پنجاب اور خیبر پختونخوا جانے والے تمام راستے بند ہوگئے۔
رحیم یار خان میں بھی بجلی کے بلوں کیخلاف لوگ سیاہ پرچم تھامے سڑکوں پر آئے، شہریوں نے میپکو دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔
پاکپتن میں شہریوں نے واپڈا کے ٹیکسز کے خلاف پیر غنی روڈ پر ٹائروں کو آگ لگا کر احتجاج کیا اور اس دوران بلوں کو بھی نذر آتش کردیا۔
پشاور کے عوام بھی گھروں سے نکلے اور مہنگی بجلی پر حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
آزاد کشمیر میں بھی تاجر مہنگی بجلی کے خلاف سڑکوں پر آئے۔ باغ میں انجمن تاجران، عوامی ایکشن کمیٹی اور سول سوسائٹی نے بجلی کے بلز میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بجلی کے بل جلا کر حکومت اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک بجلی کے بلز میں اضافہ ختم نہیں کیا جاتا تب تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا جب کہ 5 ستمبر کو بھرپور عوامی قوت کے ساتھ آزاد کشمیر بھر کے ہر چوک چوراہے پر صدائے احتجاج بلند کریں گے۔
شہریوں نے احتجاج میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر واپڈا اور بجلی کے بلوں کے خلاف نعرے درج تھے۔
بجلی کے اضافی بلوں کے خلاف مظاہروں میں خواتین بھی گھروں سے نکلیں اور حکومت کےخلاف نعرے بازی کرتے ہوئے بجلی سستی کرنے کا مطالبہ کیا۔
کراچی، حیدر آباد، نواب شاہ، راولپنڈی، لاہور، ملتان، تونسہ شریف، اٹک، رحیم یار خان ، گوجرانوالہ ، پاکپتن، کوئٹہ اور پشاور سمیت مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے شرکا کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل دیکھ ہمارے ہوش اُڑ گئے ہیں، مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے دور میں عوام کا جینا محال کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں بے جا اضافہ اور ٹیکسز کی بھرمار ہے، ان بلز نے مزدور اور سفید پوش طبقے کو فاقہ کشی پر مجبور کردیا ہے۔