چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پیر پگارا اور مولانا فضل الرحمان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ ٹھٹھہ میں انتخابی کامیابی کا جشن منانے کی تقریب سےخطاب میں بلاول نے کہا کہ ہماری پارٹی وزارت عظمیٰ کی نشست نہیں، عوام کا حق مانگ رہی ہے، مجھے کہا گیا کہ 2 سال کیلئے وزیراعظم بن جاؤ لیکن میں عوام کے ووٹ سے وزیراعظم بننا چاہتا ہوں، میں نےمنع کردیا کہ ایسا وزیراعظم نہیں بنوں گا۔ انتخابی نتائج سے متعلق شکایتیں متعلقہ فورم پر لے کر جاؤں گا، متعلقہ فورم پر سنوائی نہ ہوئی تو عوام میں آسکتا ہوں۔
پیپلزپارٹی نے سندھ میں تاریخی کامیابی پر ٹھٹھہ میں جشن منایا، جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکشن نتائج کے مطابق میں خود کو وزیراعظم کیلئےنامزد نہیں کرسکتا آج کل دھاندلی اور فارم 45 کا شور مچا ہوا ہے، ایسا فارم 45 بھی ہےجس میں جیالاجیتا، کسی اور کو جتوا دیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ تمام سیاستدان ذاتی مفادات کے بجائے عوام کا سوچیں، مجھ سے عمر میں بڑے سیاستدان صرف اپنا سوچتے ہیں، الیکشن کے بعد تمام سیاسی جماعتیں احتجاج کررہی ہیں، اس ماحول میں پاکستان کیسے چلے گا؟
ان کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان بھر میں انتخابی مہم چلائی، عوام کے شکرگزار ہیں کہ پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا، ثابت ہوگیا کہ چاروں صوبوں کی زنجیر پیپلزپارٹی ہے، الیکشن کے دوران ٹھٹھہ نہیں آسکا، ٹھٹھہ میں جشن منانے کا فیصلہ کیا۔
بلاول نے مزید کہا کہ میں نے یہ الیکشن اقتدار کیلئے نہیں عوام کیلئے لڑا ہے، ملک میں معاشی، سیاسی بحران ہے، ہمارے معاشرے کو تقسیم کردیا گیا ہے، عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے الیکشن لڑا، مہنگائی، بیروز گاری اورغربت تاریخی سطح پر پہنچ گئی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ یہ ماحول رہا تو ملک کو بحرانوں سے کون نکالے گا، کچھ سیاستدان دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتے، تمام سیاستدان اس وقت احتجاج کررہے ہیں، دھاندلی کے باوجود پیپلزپارٹی کے جیالے جیت جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ملک اس وقت جل رہا ہے، پورے ملک میں آگ لگی ہے، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم نے آگ کو بجھانا ہے، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم وزیراعظم کی کرسی نہیں چاہتے، عوامی مسائل کا حل چاہتے ہیں، ہم سیلاب متاثرین کو ان کا حق دلوانا چاہتے ہیں، انتخابی نتائج سے متعلق شکایتیں متعلقہ فورم پر لے کر جاؤں گا، متعلقہ فورم پر سنوائی نہ ہوئی تو عوام میں آسکتا ہوں۔
’سیٹ چھوڑنے کیلئے تیار ہوں، پیر اور مولانا صاحب مقابلہ کرلیں‘
انھوں نے کہا کہ ’خود کو مولانا کہنے والے ڈھٹائی سے جھوٹ بولتےہیں، یہ پیر کوئی الیکشن جیتے ہیں تو باتیں، آمروں کے دورمیں بھی پیپلزپارٹی ہی سندھ سے جیتی، 2018 میں بھی ان لوگوں کو شکست ہوئی، بلدیاتی انتخابات اور ضمنی الیکشن میں بھی شکست ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دھاندلی کا الزام لگانے والے ثبوت لے کر آئیں، پیر صاحب اور مولانا صاحب ثبوت لائیں، سیٹ چھوڑنے کیلئے تیار ہوں، پیر اور مولانا صاحب مقابلہ کرلیں‘۔
گزشتہ دنوں ہونے والے جی ڈی اے دھرنے کا نام لیے بغیر بلاول نے کہا کہ ’بڑا جلسہ کرنے اور الیکشن جیتنے میں بہت فرق ہے، ان کے جلسے میں مدرسے کے بچے پہنچتے ہیں، پیر صاحب نسلوں سے ہم سے الیکشن ہار رہے ہیں، پیر صاحب یہ سمجھتے ہیں کہ میرے بہت مرید ہیں، لیکن نہ میرکا ، نہ پیرکا، ووٹ بے نظیر کا‘۔
بلاول نے مزید کہا کہ میں عوام کی آواز بن کر قومی اسمبلی میں بیٹھوں گا، وزیراعظم کوئی اچھا کام کرے گا تو تعریف بھی کروں گا۔
انھوں نے کہا کہ 1977ء میں جو کچھ ہوا سب کو یاد ہے، 77ء میں 9 ستاروں کی مہم کی وجہ سے جمہوریت کو نقصان پہنچا، تمام سیاسی جماعتیں اپنا نہیں ملک و قوم کا سوچیں، سازشیں ناکام کرنے کیلئے عوام کو نکلنا ہوگا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم سب مل کر جدوجہد کریں گے، یہ ممکن نہیں کہ سیاست جھوٹ پر کی جائے، انتخابات کے دوران ہمارے کارکنوں پر حملے ہوئے اور انھیں شہید کیا گیا، حملوں کے باوجود ہم پر ہی دھاندلی کے الزامات لگے۔