چیئرمین پی ٹی آئی نے جے آئی ٹی کو 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے بتایا کہ جلاو گھیراؤ میں میری پارٹی کے کارکن نہیں کوئی اور افراد تھے، جنہوں نے لوگوں کو پکڑا تھا لوگ انہی کی طرف گئے، پولیس پکڑتی تو وہ تھانے جاتے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور کی سربراہی میں جے آئی ٹی ٹیم جمعے کے روز عمران خان سے 9 مئی کے واقعات سے متعلق تفتیش کے لئے اٹک جیل پہنچی اور ان سے سوالات کیے۔
ذرائع نے بتایا کہ چئیرمین پی ٹی آئی پر 9 مئی سے متعلق دہشتگردی کے 6 مقدمات درج ہیں، اور جے آئی ٹی نے عمران خان سے 6 مقدمات کی ہی تفتیش کی۔
مزید پڑھیں: سانحہ 9 مئی کا ایک اہم مطلوب شر پسند گرفتار
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ 9 مئی کے واقعات میں آپ کی جانب سے اشتعال دلانے کے شواہد موجود ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے جے آئی ٹی کو جواب دیا کہ میں گرفتار ہوگیا تھا، میں نے کسی کو فون کرکے اشتعال نہیں دلایا۔
مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی کے بعد عمران خان بھی سائفر گمشدگی کیس میں گرفتار
جے آئی ٹی نے چیئرمین سے سوال کیا کہ لوگ کنٹونمنٹ کے علاقے میں کیوں گئے تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ جنہوں نے لوگوں کو پکڑا تھا وہ انہی کی طرف جانا تھا، آپ کے لوگ انہیں پکڑتے تو وہ تھانوں کی طرف جاتے۔
جے آئی ٹی نے سوال اٹھایا کہ ایسی ویڈیوز اور کلپس موجود ہیں جن میں مظاہرین آپ کا نام لیتے نظر آتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایف آئی آر میں سائفر میرے پاس ہونے کا الزام نہیں، شاہ محمود قریشی
جے آئی ٹی کے سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میں نے کسی کو نہیں اکسایا سب اپنے طور پر کنٹومنٹ کے علاقے میں گئے، جلاو گھیراؤ میں میری پارٹی کا کارکن نہیں کوئی اور افراد تھے۔
جے آئی ٹی نے چئیرمین سے کہا کہ آپ کے اشتہاری ملزمان اسلم اقبال، حماد اظہر اور مراد سعید سے رابطوں کے کچھ شواہد ملے ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کیخلاف سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان گواہ بن گئے، سائفرگُم کرنے کا بھی الزام
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شواہد ہیں تو رابطہ کرنا کون سا جرم ہے، آپ کو جو بات کرنی ہے میرے وکیل سے کریں۔ جس پر جے آئی ٹی نے کہا کہ آپ وکیل کو عدالت میں بلائیے گا، ہم تفتیش کرنے آئے ہیں۔
سائفر کیس میں عمران خان سے اٹک جیل میں ایک گھنٹہ تفتیش
گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی تفتیشی ٹیم نے بھی سائفر گمشدگی معاملے پر چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان سے اٹک جیل میں تحقیقات کیں۔
مزید پڑھیں: سائفر اب بھی عمران خان کے پاس ہے، گرفتاری ضروری، سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلے گا، رانا ثنا الل
ذرائع نے بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز کی سربراہی میں ایف آئی اے کی 6 رکنی ٹیم نے سابق وزیراعظم سے ایک گھنٹہ سے زائد تفتیش کی، اور سوالات کرتی رہی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی سے سائفر گمشدگی کے حوالے سے بھی سوالات کئے گئے۔
عمران خان نے ٹیم کے سامنے سائفر گم ہونے کا ایک بار پھر اعتراف کرلیا۔ اور کہا کہ عمران خان نے ٹیم کو بتایا کہ انہیں یہ یاد نہیں کہ انہوں نے مراسلہ کس کو دیا تھا اور کہاں رکھا تھا۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے ٹیم اس سے پہلے بھی عمران خان سے پوچھ گچھ کر چکی ہے۔