ماہ رمضان میں مہنگائی کے طوفان نے عوام کی چیخیں نکال دیں، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتون میں 200 فیصد سے بھی زائد اضافہ ہو گیا، سبزیاں اور فروٹ غریب عوام کی پہنچ سے دور ہو گئیں۔
رمضان کی آمد پر مہنگائی کا جن بوتل سے باہر نکل آیا ہے،اشیائے خورد و نوش کے ریٹ دوگنا سے بھی بڑھ گئے،کھانے پینے والی تمام اشیا کے دام کئی گنا زیادہ ہو گئے،سبزی اور فروٹ بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگیا۔
منافع خوربے لگام ہونے کی وجہ سےعوام پریشان ہیں کہ روزہ افطار کیسے کریں گے۔پھل اور سبزیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں اور گوشت کی قیمتیں بھی قابو سے باہر ہوگئیں۔
پیازکی قیمت تین سو بیس روپے فی کلو تک پہنچ گئی جبکہ ادرک پانچ سواورلہسن چھ سو پچاس میں فروخت ہورہا ہے، ہری مرچ تین سو پچاس روپے کلو مل رہی ہے اور بھنڈیوں نے ٹرپل سنچری عبورکرلی ہے۔
مہنگائی اور گراں فروشوں کے خلاف کارروائی نہ ہونے کے برابر ہے، شہریوں نے کہاکہ نگران حکومت نے بجلی اور گیس کے بلوں میں ظالمانہ اضافہ کر کے ان کی زندگی اجیرن کیے رکھی اب منتخب حکومت کے دور میں مہنگائی کے نئے طوفان نے دہری اذیت کا شکار کر دیا ہے۔