نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو ان کے دیے گئے ایک بیان کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے، جس میں انہوں نے نوجوانوں کے ملک چھوڑنے کو مثبت اقدام قرار دیا تھا۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ اچھے مواقع کی تلاش میں بیرون ملک جانا کوئی بری بات نہیں۔
نگراں وزیراعظم کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کے نشتر ان کی جانب کرلیے۔
مزید پڑھیں: ’عدالت مخالف ٹرولز کے ریڈ وارنٹ جاری کیے جائیں گے‘
طارق عزیز نامی ایک صارف نے لکھا، ’ کیونکہ یہاں تو بس ہم جاگیرداروں اور وڈیروں کی ہی چلے گی’۔
محمد عادل نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’جب کوئی ذمہ دار شخص یہ کہے تو اس سے کوئی امید نہیں رکھی جاسکتی‘۔
عارف نامی صارف نے الٹا وزیراعظم سے ہی سوال کر ڈالا کہ ’سر آپ کب جارہے ہیں باہر‘۔
محمد علی لکھتے ہیں، ’حالات تو ایسے ہیں کہ اگر دوسرے ملک اپنے بارڈر پاکستانیوں کیلئے کھول دیں تو اتنی بڑی ہجرت ہوگی کہ دنیا 1947 کو بھول جائے گی‘۔
.
شہباز علی کا کہنا تھا کہ ’آپ (پاکستان میں) موواقع پیدا کیوں نہیں کرتے تاکہ کسی کو اپنی فیملی چھوڑ کر پردیس نہ جانا پڑے‘۔
محمد طلحہٰ نے لکھا، ’شاعر کہنا چاہتا ہے کہ یہ ملک اس کے مالکوں (۔۔۔۔۔۔۔۔) کے لیے خالی کردیا جائے‘۔
تاہم، نگراں وزیراعظم نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں سے مجھے سوشل میڈیا پر ایک نامکمل بیان کی وجہ سے ٹرول کیا جا رہا ہے جس کی میں نے وضاحت کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاکستانی دنیا میں جہاں کہیں بھی رہیں یہ صرف چیلنج نہیں بلکہ ایک موقع بھی ہے، یہ لوگ بیرون ملک جاتے ہیں اور اپنے معاشرے میں بہتری کے لیے کردار ادا کرتے ہیں اور اپنی فیملیز کے لیے کماتے ہیں اور ہم ان کے بھیجے گئے زرمبادلہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اچھے مواقع کی تلاش میں بیرون ملک جانا کوئی بری بات نہیں ہے، 60 اور 70 کی دہائی میں بھارت سے پڑھے لکھے نوجوان باہر گئے، 30 برس بعد وہی لوگ اپنے ملک کا قیمتی اثاثہ ثابت ہوئے۔