پولیس نے اسلام آباد احتجاج میں شرکت کے لیے جانے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کرنا شروع کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی عامر ڈوگر، زین قریشی اور معین ریاض کو پولیس نے حراست میں لے لیا گیا۔
فیض آباد پر اسلام آباد پولیس نے کاررواٸی کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی کو بھی حراست میں لے لیا، ساتھ ہی پی ٹی آٸی کے دو کارکنان بھی گرفتار کرلیے گئے۔
اس موقع پر صداقت عباسی کا کہنا تھا کہ میں گھر جا رہا تھا، میرا احتجاج سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پولیس صداقت عباسی کو قیدی وین میں لے کر روانہ ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق ملتان سے رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر کو اسلام آباد جاتے ہوئے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا، زین قریشی اور معین الدین قریشی کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے تینوں رہنما احتجاج میں شرکت کے لیے اسلام آباد جا رہے تھے، تینوں ایم این ایز کو نقصان امن کے خطرے کے تحت نظر بند کر دیا گیا۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے معاملے پر چیچہ وطنی سے پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی رائے حسن نواز خان کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔
چیچہ وطنی پولیس نے بائی پاس قافلے سے گرفتار کیا، پولیس رائے حسن نواز کو گاڑی سمیت اپنے ہمراہ لے گئی۔
ملتان میں پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج پر پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کے داماد زاہد ہاشمی سمیت متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا۔
پولیس نے سینیٹر عون عباس بپی کے گھر پر بھی چھاپہ مارا، عون عباس بپی کے 6 ملازمین کو گرفتار کرلیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ جاوید مون کو بھی گرفتار کرلیا گیا، فرخ جاوید مون کارکنوں کے ہمراہ احتجاج کے لیے جارہے تھے، فروخ جاوید مون کو پولیس نے جناح اہسپتال سے گرفتار کیا۔
ادھر اسلام آباد میں بھی پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا جارہا ہے، پولیس نے فیض آباد کے مقام سے 13 پی ٹی آئی کارکنان کو حراست میں لے لیا۔
فیصل آباد
فیصل آباد میں دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کے چار سو سے زائد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا، ان کے ساتھ ایم پی اے بشارت ڈوگر کو بھی حراست میں لے لیا گیا، کارکنان کی سرگودھا روڈ پر پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی۔
سیالکوٹ: تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس کو چکمہ دے دیا
پولیس جناح ہاؤس اور ریحانہ ڈار کے گھر باہر کھڑی رہی ، تحریک انصاف کی ریلی ریحانہ ڈار کی قیادت میں خواجہ صفدد سے نکل آئی ، ریلی میں خواتین کارکنان شریک تھیں۔
ریلی کو دیکھتے ہی پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان پر دھاوا بول دیا، اس دوران پولیس اور تحریک انصاف کی خواتین کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما ریحانہ ڈار نے کہا کہ ہم پرامن احتجاج کے لئے نکلے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے لئے جان بھی حاضر ہے، پولیس نے خواتین کارکنان کو گھسیٹ کر قیدیوں کی وین میں ڈال دیا ہے، حکومت کو کس بات کا خوف ہے؟ میں عمران خان کے لئے گرفتاری دینے کے لئے تیار ہوں ۔
پی ٹی آئی ریلی کے شرکا نے ڈی چوک پہنچنے کاعزم ظاہر کیا، اس موقع پر پولیس نے تین خواتین کو گرفتار کرلیا ، تاہم ریحانہ ڈار نے پولیس وین کا راستہ روک لیا۔
سیالکوٹ پولیس کے مطابق شہر میں دفعہ 144 کے تحت جلسے جلوس اورریلیاں نکالنے پر مکمل پابندی ہے۔
دوسری جانب سربراہ سنی اتحاد کونسل حامد رضا اور عمر ڈار کی قیادت میں سبلائم چوک سے پی ٹی آئی کے کارکنان اسلام آباد روانہ ہوگئے، پولیس نے پی ٹی آئی رہنما ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سہیل اقبال ہرڑ کو حراست میں لے لیا ہے۔
اوکاڑہ
اوکاڑہ میں تھانہ صدر پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان کا اسلام آباد احتجاج میں جانا ناکام بنادیا۔ بائی پاس سے گزرتے ہوئے 20 کارکنان پولیس کے ہتھے چڑھ گئے۔ گرفتار کارکنان کا تعلق ضلع اوکاڑہ، ساہیوال، پاکپتن اور دیپالپور سے ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ گرفتار کارکنان میں حمزہ، سید جعفر، اعجاز، تراب علی وغیرہ شامل ہیں۔
گرفتار کارکنان مہر عبدالستار ٹکٹ ہولڈر کی سربراہی میں اسلام آباد جا رہے تھے، مہر عبدالستار گرفتاری سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے، پولیس نے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
اس کے علاوہ اوکاڑہ میں پی ٹی آئی کے احتجاج سے قبل ہی پولیس نے پھرتیاں دکھاتے ہوئے پی ٹی آئی کے 81 کارکنان کو گرفتار کرلیا، پولیس کی جانب سے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
اوکاڑہ میں قومی شاہراہ سمیت تمام خارجی و داخلی راستے بلاک ہیں۔