پیر, دسمبر 23, 2024
4:03 صبح
پیر 22-6-1446

Stay Connected

0مداحپسند
0فالورزفالور
3فالورزفالور
4,440سبسکرائبرزسبسکرائب کریں

Latest posts

ہومخبريںپی ٹی آئی حکومت سے مذاکرات کیلئے تیار ہے، فواد چوہدری -...

پی ٹی آئی حکومت سے مذاکرات کیلئے تیار ہے، فواد چوہدری – Pakistan

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اب حکومت کو مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانا چاہیے، پی ٹی آئی گروپ بندی کا شکار ہے، صرف 3 نہیں بہت سے گروپ ہیں۔

فواد چوہدری نے آج ٹی وی کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی، ان کی صحت کو دیکھ کر خوش ہوئی ہے، وہ بلکل فٹ نظر آئے، تاہم ذہنی دبائو کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بانی نے بتایا کہ گذشتہ ماہ انہیں سیل میں بند کیا گیا، انہیں ذہنی اذیت دی جارہی ہے، ان کے سیل کی لائٹیں بند کردی جاتی ہیں ۔

فواد چوہدری نے بانی نے عمرایوب کو سیاسی فیصلے کرنے کا کہا، تاہم 25 سے 30 لوگوں میں فیصلے نہیں ہوتے، اس کے لیے 3 سے 4 ممبرز کی کمیٹی بنانی پڑتی ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کا کہا ہے، انہوں نے جے یو آئی ، جماعت اسلامی اور جے ڈی اے سے فوری رابطوں کی ہدایت کی ہے، ہمارا رول تو ہمیشہ بیک گرائونڈ میں رہا ہے ، اب بھی رہے گا۔

پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا، فواد چوہدری کی وضاحت

سابق وزیر اطلاعات نے وضاحت کی ہے کہ انہوں نے جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا ارادہ نہیں کیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ”میں نے پارٹی کے بارے میں بات نہیں کی، ہم خان صاحب کے ساتھ ہیں، چاہے پارٹی ہے یا نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ جیتیں، پھر دیکھیں گے۔“

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا، یہ میری ان سے 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد پہلی ملاقات تھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ سابق وزیراعظم نے ”واضح پالیسی“ دی ہے کہ جو لوگ پارٹی کو چھوڑنے کے بعد بھی اس کے ساتھ رہے، ان کے معاملات کو دیکھا جائے گا۔

انہوں نے شیخ رشید کے اس دعوے پر ہنستے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ملاقات کے دوران انہیں سر پر بوسہ دیا، مگر یہ بھی کہا کہ شیخ رشید نے انہیں کچھ مشورے دیے ہیں۔

سابق وزیرفواد چوہدری نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سیاسی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے، اور پی ٹی آئی کے حامیوں کی گرفتاریوں سے بازرہے۔

سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کئی گروپس ہیں، حقیقی پارٹی رہنما پارٹی سے غیر منسلک ہیں ،تاہم پارٹی کی اندرونی تقسیم کا عوامی ووٹ پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کا خان کی رہائی کے لیے آگے آنا ان کا حق ہے، کیونکہ صرف خاندان کے افراد ہی ایسے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔

پی ٹی آئی قیادت میں تلخیاں نہیں ، صاحبزادہ حامد رضا

سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ میں کسی سے ناراض نہیں تھا، میں نے استعفیٰ ذاتی وجوہات کی بنا پر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کل خصوصی طور پر بلایا تھا، پشاور ہائیکورٹ میں ہونے کے باعث میں ان سے ملاقات نہیں کرسکا، پی ٹی آئی قیادت میں کوئی تلخیاں نہیں ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ سول نافرمانی کی تحریک ماضی میں بڑے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے چلائی جا چکی ہے ۔

آج ٹی وی کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم قائداعظم یا گاندھی کی سیاست سے نہیں مل سکتے، اگر اس وقت ایسی تحریکیں چلائی جا سکتی ہیں تو آج کیوں نہیں؟

حامد رضا نے ”تمام سیاسی قیدیوں“ کی رہائی ، 9 مئی 2023 کے واقعات اور 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ پارٹی سے غیر مطمئن نہیں ،تاہم خود احتسابی اور ریاستی بربریت کے خلاف پی ٹی آئی کی کور کمیٹی سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ان کو ہدایت کہ ہے کہ سیاست میں ہر صورت اپنا کردار جاری رکھیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کے اندر کوئی اختلاف نہیں ہیں ، کچھ لوگ قائدین کے درمیان اختلاف رائے کو ہوا دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ”بعض لوگوں کے پاس 26 نومبر سے متعلق مختلف حقائق ہیں، تاہم مجھے نہیں لگتا اس میں کوئی سنجیدہ بات ہے۔“

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کی ہدایت کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب اگلا لائحہ عمل بتائیں گے۔

انہوں نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ حکمران اتحاد کے رہنماؤں کی حالیہ ملاقاتوں کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی اپنی چمڑی بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ اداروں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ایسی ملاقاتوں سے محتاط رہیں، کیونکہ مولانا فضل الرحمان کی جماعت نے مدرسہ بل پر دستخط نہ ہونے کی صورت میں اسلام آباد کے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

Related articles