بجلی کے بلوں کے مسئلے پر نگراں وفاقی کابینہ کا اجلاس آج منگل کو ہو گا جس میں عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت دو طرح کے ریلیف دینے پر غور کر رہی ہے تاہم اسے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کا بھی ڈر ہے۔
یہ ریلیف وزارت توانائی میں بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں زیر غور آئے اور ان پر حتمی فیصلہ آج ہوگا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے معاہدے کے سبب حکومت بجلی کے نرخوں میں کمی تو نہیں کر سکتی لیکن بل قسطوں میں وصولی کرنے کو تیار ہے۔
اگست میں وصول ہونے والے زائد بلوں کی وصولی سردیوں کے بلوں میں ایڈجسٹ کرنے کی تجویز ہے۔ جب بجلی کے کم استعمال کے باعث بل ویسے ہی کم آتے ہیں۔
سب سے بڑی رعایت جو اب تک زیر غور آئی ہے وہ 300 یونٹ والے بجلی صارفین کا ون سیلب بینفٹ بحال کرنے کے حوالے سے ہے۔ ون سلیب بینفٹ حال ہی میں ختم کیا گیا جب حکومت آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مصروف تھی۔
ون سلیب بینفٹ کی موجودگی میں بجلی کی قیمت اس طرح وصول کی جاتی تھی کہ اگر بالفرض کسی صارف کا بجلی بل 210 یونٹ آیا ہے تو 200 یونٹ تک کی بجلی کا کم نرخ لگایا جاتا تھا اور باقی کے 10 یونٹ زائد ریٹ پر فروخت کیے جاتے تھے۔
تاہم ون سلیب بینیفٹ ختم ہونے کے بعد اب اگر کسی صارف نے 201 یونٹ بھی استعمال کر لیے ہوں تو پورے بل پر 200 روپے سے اوپر کا نرخ لاگو ہو جاتا ہے۔ بجلی کے بلوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ یہی ہے۔
اگر ون سلیب بینفٹ بحال ہوگیا تو گھریلو صارفین کو نمایاں ریلیف ملے گا لیکن اس کے نتیجے میں بجلی کی فروخت سے حاصل ہونے والے ریونیو میں کمی آسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران پاور ڈویژن کی جانب سے اس حوالے سے بریفنگ دی جائے گی۔
گذشتہ روز اجلاس میں وزیر توانائی کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ممکنہ ریلیف سے متعلق مختلف آپشنز پیش کیے گئے، بجلی کے بلوں میں شامل ٹیکسز کا بھی جائزہ لیا گیا۔