پاکستان کے بعد اب نیپال نے بھی چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انشیئٹو میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ اس سلسلے میں دونوں ملکوں نے ایک وسیع البنیاد معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
اس معاہدے پر دستخط کیے جانے سے، بالکل فطری اور متوقع طور پر، بھارت کو تکلیف پہنچنی تھی اور پہنچ رہی ہے۔ بھارت قیادت اور میڈیا نے مل کر اس سلسلے میں اپنا کام شروع کردیا ہے یعنی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ بنگلا دیش کو بہت کچھ بھگتنا پڑے گا۔
بھارتی میڈیا نے یہ راگ الاپنا شروع کردیا ہے کہ جس طور چین نے پاکستان اور افریقی ممالک کو قرضوں کے جال میں پھنسایا ہے بالکل اُسی طور وہ نیپال کو بھی پھنسائے گا اور پھر اُس کے پاس بچاؤ کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ چینی صدر شی جن پنگ کا وژن ہے۔ چین نے اس منصوبے کے تحت ایشیا اور یورپ کو ملانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ افریقی ممالک کو بھی اس نیٹ ورک سے جوڑا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ تجارت ممکن ہو۔
انڈیا ٹوڈے نے ویڈیو تبصرے میں کہا کہ چین نے افریقا کے متعدد ممالک سے معدنیات نکالنے کے معاہدے کیے ہیں۔ ان معاہدوں کے ذریعے افریقی ممالک کو قرضوں میں کے جال میں پھنسایا گیا ہے۔ اب نیپال کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوسکتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ نیپال کے چین کی طرف جانے سے نیپال اور چین سے بھارت کے تعلقات کی نوعیت تبدیل بھی ہوسکتی ہے۔